عراق کے مغربی صوبہ الانبار میں القاعدہ سے وابستہ گروپ اور مقامی قبائل کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں جن میں جنگجو تنظیم کے لیڈر ابو عبدالرحمان البغدادی سمیت بتیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ گروپ ریاست اسلامی عراق اور شام (آئی ایس آئی ایل) کے جنگجوؤں اور فوج کے حمایت یافتہ اہل سنت قبائلیوں کے درمیان صوبہ الانبار کے شہری علاقوں پر کنٹرول کے لیے شدید لڑائی ہورہی ہے۔صوبائی دارالحکومت رمادی اور دوسرے بڑے شہر فلوجہ کے بعض علاقوں پر القاعدہ کے جنگجوؤں نے گذشتہ کئی روز سے قبضہ کررکھا ہے۔
عینی شاہدین اور سکیورٹی حکام کے مطابق سیاہ لباس میں ملبوس اسلامی عسکریت پسند رمادی شہر کی گلیوں اور بازاروں میں مسلح قبائلیوں کے ساتھ لڑائی میں مشین گنیں اور طیارہ شکن توپیں استعمال کررہے ہیں۔رمادی میں جاری لڑائی میں القاعدہ کا مقامی لیڈر ابو عبدالرحمان بغدادی ہلاک ہوگیا ہے۔
الانبار میں عراقی سکیورٹی فورسز کے اہل سنت کے احتجاجی کیمپ کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سے امن وامان کی صورت حال ابتر ہوچکی ہے اور القاعدہ سے وابستہ جنگجوؤں کی قبائلیوں
اور سرکاری فورسز دونوں کے ساتھ خونریز جھڑپوں اطلاعات ملی ہیں۔ان میں جمعہ کو بتیس افراد اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
مقامی قبائلیوں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بغداد حکومت اور قبائلی زعماء کے درمیان جمعرات کو القاعدہ کے مقابلے کے لیے ایک معاہدہ طے پانے کے بعد سے قبائلی جنگجو سامنے آئے ہیں۔ریاست اسلامی عراق وشام سے وابستہ جنگجوؤں نے رمادی میں پولیس اسٹیشنوں اور سرکاری عمارتوں پر قبضہ کررکھا ہے۔
ایک قبائلی سردار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القاعدہ سے وابستہ اس تنظیم کے جنگجو شام کی سرحد کے نزدیک واقع الانبار میں اپنے قدم مضبوط بنانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن القاعدہ کو صوبے میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اب ان کے ساتھ شدید لڑائی ہورہی ہے مگر یہ آسان نہیں ہے کیونکہ القاعدہ کے جنگجو رہائشی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں۔
الانبار میں قبائلیوں کے القاعدہ مخالف اتحاد صحوہ (بیداری) قومی کونسل کے سربراہ احمد ابو ریشہ نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایس آئی ایل کے جنگجوؤں کے خلاف ایک کھلی جنگ ہورہی ہے اور قبائلیوں نے مقامی پولیس کی مدد سے القاعدہ گروپ کے خلاف ایک بلاک قائم کر لیا ہے۔